اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

 مصر میں شوہر نے اپنی بیوی کو بغیر میک اپ کے دیکھ کر طلاق دینے کا فیصلہ کرلیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصر میں شوہر نے فیس بک پر دوستی کے بعد خاتون سے شادی کی تاہم شادی کے ایک ماہ تک بیوی کو بغیر میک اپ کے دیکھ کر اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق مصری شہری نے اہلیہ کو طلاق دینے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی۔

مصری شخص کا کہنا تھا کہ میں شادی کے بعد حیران رہ گیا کیونکہ میری بیوی ویسی نہیں لگی جس سے میں شادی سے پہلے ملا تھا۔اس نے مزید کہا کہ مجھےمیری بیوی نے دھوکا دیا ہے کیونکہ وہ شادی سے پہلے میک اپ کرتی تھی لیکن شادی کے بعد میں نے اس کا اصلی چہرہ بغیر میک اپ کے دیکھا وہ الگ نظر آتی ہے۔شوہر نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنی بیوی کو برداشت کرنے کی کوشش کی لیکن شادی کے ایک ماہ بعد تنگ آکر اس نے طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں۔سن 2016 میں ایک شخص نے شادی کے چند دنوں بعد ہی اپنی اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ کیا تھا، اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اہلیہ نے کاسمیٹکس اور جعلی پلکیں پہن کر اسے دھوکا دیا ہے۔

 ملک بھر کی طرح میرپورخاص میں بھی جشن عید میلادالنبی نہایت عقیدت اور احترام سے منایا گیا۔

ایم کیو ایم پاکستان میرپورخاص ڈسٹرکٹ کی جانب سے مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپس قائم کئے گئے۔
متحدہ رہنماﺅں اور یوسیز و شعبہ جات کے ذمہ داران و کارکنان نے عاشقان رسول کے جلوسوںکا پرتپاک استقبال کیا۔
شرکاءکو پھولوں کے ہار پہنائے اور گل پاشی کی گئی۔اس موقع پر لنگر اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔
میرپورخاص۔۔۔20اکتوبر2021
ملک بھر کی طرح میرپورخاص میں بھی جشن عید میلادالنبی نہایت عقیدت اور احترام سے منایا گیا۔اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان میرپورخاص ڈسٹرکٹ کے تحت سیٹلائیٹ ٹاﺅن،بھانسنگھ آباد،ریلوے کالونی،پوسٹ آفس چوک، غریب آباد اور مہاجر کالونی چوک پر استقبالیہ کیمپس قائم کئے گئے جبکہ ہیر آباد میں مرکزی استقبالیہ کیمپ قائم کیا گیا جہاں رکن رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر ظفر کمالی،ڈسٹرکٹ انچارج خالد تبسم، جوائنٹ ڈسٹرکٹ انچارجز آفاق احمد خان، سلیم میمن واراکین ڈسٹرکٹ کمیٹی، یوسیز کے ذمہ داران و کارکنان، اے پی ایم ایس او، لیگل ایڈ کمیٹی، میڈیکل ایڈ کمیٹی اور ایلڈرز ونگ سمیت دیگر شعبہ جات کے ذمہ داران و کارکنان نے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کے جلوسوں پر گل پاشی کرکے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور شرکاءکو ہار پہنائے۔ اس موقع پر جلوسوں کے شرکاءمیں لنگر اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔



میرپورخاص: رواں سال آم کی فصل میں کمی

آم اپنے رنگ خوشبو اور ذائقے کے لحاظ سے ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ گرمیوں (مئی، جون) کے موسم میں آموں کا سیزن شروع ہوتے ہی بازاروں میں جیسے بہار آجاتی ہے۔ پھلوں کی دکانوں اور ٹھیلوں پر مختلف اقسام کے آم انتہائی خوبصورتی کے ساتھ سجے ہوئے نظر آتے ہیں۔ جو بازار سے گزرنے والے ہر شخص کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ آم کی ابتدا برما سے ہوئی جس کی کچھ اقسام ملایا میں بھی کاشت کی جاتی ہیں اسی لیے ملایا کو آم کا بنیادی گھر کہا جاتا ہے۔ برصغیر میں آم کی کاشت مغلیہ دور حکومت میں شروع ہوئی۔ ایشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، فلپائن، ملائیشیا، سری لنکا، مصر، امریکہ، اسرائیل، فلوریڈا، برازیل اور ویسٹ انڈیز میں بھی آم کی کاشت کی جاتی ہے، پاکستان میں دیگر پھلوں کی پیداوار دوسرے نمبر پر ہے، مٹھاس اور بہترین ذائقے کے باعث آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ وادی مہران کی خوبصورت سرزمین اور سندھ کا چوتھا بڑا شہر میرپور خاص اپنی تہذیب‘ ثقافت اور آم کے حوالے سے پوری دنیا میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ مختلف شعراء نے اپنی رومانوی شاعری میں بھی اسے جگہ دی ہے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے دوران بیماری معالج کے مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے آم استعمال کئے جبکہ اسد اللہ غالب تو آم کے شیدائی تھے۔
میرپور خاص ضلع میں آم مئی کے ابتدائی دنوں میں مارکیٹ میں آجاتا ہے اور اکتوبر کے آخر تک فروخت ہوتا ہے۔ آم کی فصل مارکیٹوں میں آنے کے بعد گوشت، سبزی، اور دیگر پھلوں کا استعمال کم ہو جاتا ہے۔ گھروں میں کچے آم سے تیار کردہ اچار، چٹنی اور مربے کا استعمال بڑھ جاتا ہے، آموں کی دو سو سے زائد اقسام ہیں مگر ان میں بیس اقسام کے آم کو تجارتی بنیاد پر کاشت کیا جاتا ہے۔ آم کی ملکی برآمدات میں سندھ کا حصہ تقریباً 40فیصد ہے۔ آموں کی مشہور اقسام میں سندھڑی، نیلم، چونسا، انور رٹول، دوسہری، بیگن پھلی، انفانسو، گلاب خاصہ، زعفران، لنگڑا، سرولی، اور دیسی آم شامل ہیں۔ جن میں سندھڑی آم اپنی مٹھاس‘ خوشبو‘ وزن اور ذائقے کے اعتبار سے آموں کا شہنشاہ کہلاتا ہے۔
سندھڑی آم کی تاریخ ایک سو سال پرانی ہے۔ جب انڈیا کے شہر مدراس سے سندھ ہارٹی کلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں سندھڑی آم کے پودے منگوائے گئے اور سابق وزیراعظم پاکستان محمد خان جونیجو کے والد اور سابقہ ضلع ناظمہ ڈاکٹر صغریٰ جونیجو کے دادا جناب دین محمدخان جونیجو نے اپنے فارم پر اس کی کاشت کی اور اپنے گاؤں سندھڑی سے محبت کے حوالے سے اس کا نام سندھڑی تجویز کیا اس طرح وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ آم کی یہ جنس اس علاقے کی شناخت بن گئی ۔
   تین سو سترایکڑ اراضی پر سندھ ہارٹیکلچر انسٹی ٹیوٹ میرپور خاص نے مختلف اقسام کے آم پر تحقیق اور پیوند کاری کر کے 125 سے زائد نئی اقسام مارکیٹ میں متعارف کرائی ہیں۔ آم کی دو اقسام ہوتی ہیں جنہیں قلمی اور دوسرے کو دیسی کہا جاتا ہے قلمی آموں میں بھورا، سندھڑی، کالا سندھڑی، بیگن پھلی، دوسہری، الفانسو، ثمر، بہشت، طوطا پری، سبز، انور رٹول، چونسہ، دل آرام، سرولی، ثریا، پونی، حبشی سرولی، لنگڑا، کلکٹر، بادامی فجری، نیلم، بھرگڑی، سفید الماس، زہرہ، شام سندر، سیاہ مائل، زعفران، جبل پوری، جاگیردار، شہنشاہ، انمول اور دیگر شامل ہیں۔ جب کہ دیسی آم میں پتاشہ، لڈو، گلاب جامن، سفید گولا، سبز گولا اور سندوری وغیرہ شامل ہیں۔ قلمی آم دیسی آم کے مقابلے میں بڑے خوبصورت اور ذائقہ دار ہوتے ہیں۔ میر پور خاص میں آموں کی بہترین پیداوار حاصل کرنے والے کا چیلو فارم، نواز آباد فارم، اسد جونیجو فارم، بھگیو فارم، گل محمد رند فارم، جاوید جونیجو فارم، سید عنایت علی شاہ فارم، مصری فارم، گبول فارم، لغاری فارم اور بھرگڑی فارم شامل ہیں ان فارمز کے کاشتکاروں نے زراعت اور آموں کی نئی اقسام دریافت کرنے میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ میرپورخاص ضلع میں ہر سال ماہ جون میں آموں کی نمائش کا انعقاد ہوتا ہے اور یہ سلسلہ 1965ء سے شروع ہوا اور آج تک جاری ہے۔میرپورخاص ضلع میں 12140 ہیکٹر رقبے پر آموں کے باغات تھے تاہم 2011ء میں ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلاب سے آموں کے باغات بھی شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ میرپورخاص ناراکینال کے ٹیل میں واقع ہے اس لئے سال کے آٹھ مہینے یہاں پانی کی قلت رہتی ہے جس کی وجہ سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور رواں سال بھی پانی کی قلت کے باعث آموں کی پیدوار میں کمی کا سامناہے۔