اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology



میرپورخاص (                                                                                                                                                                                                                    )  ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن، سرپرست اعلی میرپورخاص فٹنیس ایسوسی ایشن اور ڈویژنل باکسنگ ایسوسی ایشن کے کو آرڈینیٹر غوث محمد پٹھان کو  ڈویژنل باکسنگ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اور ینگ بوائز  فٹبال کلب کے صدر   محمد سلیم  بلوچ,   آصفہ بھٹو زرداری فٹبال اکیڈمی کے (سی ای او) سردار ماجد علی لاشاری  کی جانب سے شمع گراؤنڈ میرپورخاص میں جاری آل سندھ  شہید محترمہ بینظیر بھٹو فٹبال ٹورنا منٹ میں ینگ بوائز فٹبال کلب اور بلوچ یونائٹڈ کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کے لیئے دعوت نامہ پیش کر رہے ہیں۔.

 میرپورخاص (            )ڈویژنل کمشنرسیداعجاز علی شاہ نے ایک اعلامئے میں تھرپارکر عمرکوٹ اورمیرپورخاص کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خریف کی فصل2021کے لئے سندھ گورنمنٹ نے زرعی مالی پیکج کا اعلان کیا ہے. جس کے تحت متعلقہ اسسٹنٹ کمشنروں کی نگرانی میں تحصیل سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی. انہوں نے کہا کہ کمیٹی معاونت ورعایت دینے کیلئے کسانوں سے درخواستیں وصول کرے گی اہل کسانوں کی فہرست تیار کرے گی. کمیٹی محکمہ روینیو کے ریکارڈ کے مطابق کسانوں کی زمینوں کی تصدیق کرے گی. ایک سے 16سے ایکڑ زمین کے مالک چھوٹے کسانوں کو ترجیح دی جائے گی اور معاونت ورعایت اور ہاری کارڈ کے اجراء کیلئے اہل کسانوں کی سفارشات مرتب کی جائے گی. کمشنر نے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی ہے کہ اس ضمن میں متعلقین سے اجلاس کرکے اسکیم کو شفا ف اورمنصفانہ بنایا جائے. درخواست فارم جاری اور وصول کئے جائیں موصول ہونے درخواستوں کی جانچ پڑتال تصدیق کرکے سفارشات کمشنر آفس میں ارسال کی جائیں. تاکہ متعلقہ حکام کو بھیجی جاسکیں.

 

ایم کیو ایم پاکستان بلا تفریق رنگ و نسل خدمت پر یقین رکھتی ہے۔

 ہم نے اپنے روایتی حلقوں سے غیر مہاجر امیدوار وں کو ووٹ دے کر کامیاب کیا۔

نام نہاد قومی جماعتوں نے آج تک اپنے علاقوں سے کسی مہاجر امیدوار کو کامیاب نہیں کرایا۔سندھ میں مہاجروں کے سیاسی و سماجی حقوق غصب کئے جارہے ہیں۔

مہاجروں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔سرکاری ملازمتوں کے دروازے مہاجروں پر بند کردیئے گئے۔

کالجز اور یونیورسٹیوں میں مہاجر طلبا کے لئے داخلے کا حصول محال کردیا گیا ہے۔مختلف بہانوں سے کاروباری طبقے کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

وفاقی محتسب اعلیٰ کا دفتر دور دراز تحصیل شجاع آباد میں منتقل کرنے کی تجویز شہریوں پر ظلم کے مترادف ہے۔

سول اسپتال کے شعبہ حادثات کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقلی کی مذمت کرتے ہیں۔

 بے مثال اتحاد اور نظم و ضبط سے نسل پرست سندھ حکومت کی سازشوں کو ناکام بنادیں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان آئندہ بلدیاتی انتخابات میں مہاجر عوام کی حمایت سے بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔

اراکین رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان مسعود محمود،ڈاکٹر ظفر کمالی،انچارج سندھ تنظیمی کمیٹی سلیم رزاق اور ڈسٹرکٹ انچارج خالد تبسم کا بلدیہ کمپلیکس پر منعقدہ جنرل ورکز اجلاس میں ذمہ داران و کارکنان سے خطاب۔رکن سندھ تنظیمی کمیٹی محمد علی شاہ، جوائنٹ ڈسٹرکٹ انچارجز و اراکین ڈسٹرکٹ کمیٹی،لیبر ڈویژن(یو ایل ایف) کے جوائنٹ سیکریٹری انصار احمد، رکن لیبر ڈویژن(یو ایل ایف)صادق حسین منصوری،اے پی ایم ایس او، لیگل ایڈ کمیٹی،ٹان و یوسیز کے ذمہ داران و کارکنان، ایلڈرز ونگ اور شعبہ خواتین سمیت تمام شعبہ جات کے ذمہ داران و کارکنان کی شرکت۔

میرپورخاص۔۔۔09نومبر2021

                        ایم کیو ایم پاکستان میرپورخاص ڈسٹرکٹ کے تحت بلدیہ کمپلیکس پرمنعقدہ جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رکن رابطہ کمیٹی مسعود محمود نے نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان تعصب کے بجائے بلاتفریق رنگ و نسل انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے جس کا واضح ثبوت ایم کیوایم پاکستان کے روایتی حلقوں سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لئے غیر مہاجر امیدواروں کا انتخاب ہے۔ایم کیو ایم نے ملک میں وڈیرانہ، جاگیردارانہ نظام اور موروثی سیاست کے خاتمے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا اور سیاست میں غیرمتعصبانہ اور وسیع القلبی کے کلچر کو فروغ دیا لیکن ملک کی نام نہاد قومی جماعتوں نے آج تک اپنے علاقوں سے کسی مہاجر امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا۔سندھ میں مہاجروں کے سیاسی و سماجی حقوق غصب کرکے پیپلز پارٹی کی نسل پرست حکومت نے عرصہ حیات تنگ کردیا ہے۔اعلیٰ تعلیم یافتہ مہاجر نوجوانوں پر سرکاری ملازمتوں کے دروازے بند ہیں اور مختلف بہانوں سے کاروباری طبقہ کو ہراساں کرکے ان کا کاروبار تباہ کیا جارہا ہے۔بے مثال اتحاد اور نظم و ضبط کی مدد سے نسل پرست سندھ حکومت کی سازشوں کو ناکام بنادیں گے۔آئندہ بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان فقیدالمثال کامیابی حاصل کرے گی۔ڈاکٹر ظفر کمالی نے کہا کہ شہر سے دوردراز تحصیل شجاع آباد میں وفاقی محتسب اعلیٰ کے دفتر کے لئے جگہ تجویز کرنا شہریوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ میرپورخاص کے لاکھوں عوام وفاقی محکموں کے خلاف اپنی جائز شکایات کے ازالہ کے لئے میلوں دور دوسری تحصیل جانے پر مجبور ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کے دفتر کو میرپورخاص شہر میں قائم کیا جائے۔سلیم رزاق نے کہا کہ سول اسپتال کا شعبہ حادثات ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ کارکنان آپس میں اتحاد قائم رکھیں اور نظم ضبط کی پابندی کریں۔ اجلاس سے خالد تبسم نے بھی خطاب کیا۔اس موقع رکن سندھ تنظیمی کمیٹی محمد علی شاہ، جوائنٹ ڈسٹرکٹ انچارجز آفاق احمد خان، سلیم میمن و اراکین ڈسٹرکٹ کمیٹی،لیبر ڈویژن(یو ایل ایف) کے جوائنٹ سیکریٹری انصار احمد، رکن لیبر ڈویژن(یو ایل ایف)صادق حسین منصوری،اے پی ایم ایس او، لیگل ایڈ کمیٹی،ٹان و یوسیز کے ذمہ داران و کارکنان، ایلڈرز ونگ اور شعبہ خواتین سمیت تمام شعبہ جات کے ذمہ داران و کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

سانحہ تیزگام کو دوسال سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجود ضلعی انتظامیہ تاحال آٹھ لاپتہ مسافروں (جن کے عدالتی حکم پر میونسپل کمیٹی ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرچکی ہے) کو ہیئرشپ اور دیگر دستاویزات جاری نہ کرسکی، متعلقہ مختیارکاروں کو یاددہانی کے نوٹسز ملنے کے باوجود یہ غمزدہ اور بےبس خاندان ہیئرشپ کے لیے سرکاری دفاتر کے مسلسل چکر کاٹنے پر مجبور، سرکاری افسران کی ظالمانہ بےحسی اور لاپرواہی نے دوسال سے اپنے پیاروں کے لیے تڑپنے والے لواحقین کو شدید اذیت اور کرب میں زندہ درگور کردیا۔ لواحقین و ورثاء کا ایکبار پھر رکن سندھ اسمبلی سید ذوالفقار علی شاہ سے دستاویزات کی فوری تیاری اور معاوضے کی رقم کے اجراء میں مدد کا مطالبہ۔ واضح رہے کہ سانحہ کو دو سال سے زائدکا عرصہ بیت جانے کے باوجود میرپورخاص کے تاحال آٹھ لاپتہ افراد کی زندگی اور موت کا کوئی حتمی سراغ نہ ملنے اور تمام سراغ رساں ادارے بیانات اور شواہد اکٹھا کرنے کے باوجود مسافروں کا پتہ نہیں چلا سکے تھے۔ عدالتی حکم پر ان لاپتہ مسافروں کو مقامی میونسپل کمیٹی نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیے تاکہ انکو معاوضے کی رقم مل سکے۔ عادل ، یاسر علی، سیف الرحمن ، جان محمد ، اورنگزیب عرف خرم ، محمد اقبال ، اعجاز احمد میمن اور محمد جاوید کے غمزدہ لواحقین کا کہنا ہے کہ ان کے پیاروں کے زندہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں حتمی طور پر تو کچھ پتہ نہیں چل سکا لیکن انکے شب و روز کس اذیت میں گزر رہے ہیں اسکا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے، ضلعی انتظامیہ ہیئرشپ و دیگر دستاویزات کے لیے ہماری فوری مدد کرنے کی بجائے ہمیں مزید نہ الجھائے۔

 مصر میں شوہر نے اپنی بیوی کو بغیر میک اپ کے دیکھ کر طلاق دینے کا فیصلہ کرلیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصر میں شوہر نے فیس بک پر دوستی کے بعد خاتون سے شادی کی تاہم شادی کے ایک ماہ تک بیوی کو بغیر میک اپ کے دیکھ کر اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق مصری شہری نے اہلیہ کو طلاق دینے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی۔

مصری شخص کا کہنا تھا کہ میں شادی کے بعد حیران رہ گیا کیونکہ میری بیوی ویسی نہیں لگی جس سے میں شادی سے پہلے ملا تھا۔اس نے مزید کہا کہ مجھےمیری بیوی نے دھوکا دیا ہے کیونکہ وہ شادی سے پہلے میک اپ کرتی تھی لیکن شادی کے بعد میں نے اس کا اصلی چہرہ بغیر میک اپ کے دیکھا وہ الگ نظر آتی ہے۔شوہر نے عدالت کو بتایا کہ اس نے اپنی بیوی کو برداشت کرنے کی کوشش کی لیکن شادی کے ایک ماہ بعد تنگ آکر اس نے طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں۔سن 2016 میں ایک شخص نے شادی کے چند دنوں بعد ہی اپنی اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ کیا تھا، اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اہلیہ نے کاسمیٹکس اور جعلی پلکیں پہن کر اسے دھوکا دیا ہے۔

 ملک بھر کی طرح میرپورخاص میں بھی جشن عید میلادالنبی نہایت عقیدت اور احترام سے منایا گیا۔

ایم کیو ایم پاکستان میرپورخاص ڈسٹرکٹ کی جانب سے مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپس قائم کئے گئے۔
متحدہ رہنماﺅں اور یوسیز و شعبہ جات کے ذمہ داران و کارکنان نے عاشقان رسول کے جلوسوںکا پرتپاک استقبال کیا۔
شرکاءکو پھولوں کے ہار پہنائے اور گل پاشی کی گئی۔اس موقع پر لنگر اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔
میرپورخاص۔۔۔20اکتوبر2021
ملک بھر کی طرح میرپورخاص میں بھی جشن عید میلادالنبی نہایت عقیدت اور احترام سے منایا گیا۔اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان میرپورخاص ڈسٹرکٹ کے تحت سیٹلائیٹ ٹاﺅن،بھانسنگھ آباد،ریلوے کالونی،پوسٹ آفس چوک، غریب آباد اور مہاجر کالونی چوک پر استقبالیہ کیمپس قائم کئے گئے جبکہ ہیر آباد میں مرکزی استقبالیہ کیمپ قائم کیا گیا جہاں رکن رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر ظفر کمالی،ڈسٹرکٹ انچارج خالد تبسم، جوائنٹ ڈسٹرکٹ انچارجز آفاق احمد خان، سلیم میمن واراکین ڈسٹرکٹ کمیٹی، یوسیز کے ذمہ داران و کارکنان، اے پی ایم ایس او، لیگل ایڈ کمیٹی، میڈیکل ایڈ کمیٹی اور ایلڈرز ونگ سمیت دیگر شعبہ جات کے ذمہ داران و کارکنان نے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کے جلوسوں پر گل پاشی کرکے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور شرکاءکو ہار پہنائے۔ اس موقع پر جلوسوں کے شرکاءمیں لنگر اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔



میرپورخاص: رواں سال آم کی فصل میں کمی

آم اپنے رنگ خوشبو اور ذائقے کے لحاظ سے ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ گرمیوں (مئی، جون) کے موسم میں آموں کا سیزن شروع ہوتے ہی بازاروں میں جیسے بہار آجاتی ہے۔ پھلوں کی دکانوں اور ٹھیلوں پر مختلف اقسام کے آم انتہائی خوبصورتی کے ساتھ سجے ہوئے نظر آتے ہیں۔ جو بازار سے گزرنے والے ہر شخص کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ آم کی ابتدا برما سے ہوئی جس کی کچھ اقسام ملایا میں بھی کاشت کی جاتی ہیں اسی لیے ملایا کو آم کا بنیادی گھر کہا جاتا ہے۔ برصغیر میں آم کی کاشت مغلیہ دور حکومت میں شروع ہوئی۔ ایشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، فلپائن، ملائیشیا، سری لنکا، مصر، امریکہ، اسرائیل، فلوریڈا، برازیل اور ویسٹ انڈیز میں بھی آم کی کاشت کی جاتی ہے، پاکستان میں دیگر پھلوں کی پیداوار دوسرے نمبر پر ہے، مٹھاس اور بہترین ذائقے کے باعث آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ وادی مہران کی خوبصورت سرزمین اور سندھ کا چوتھا بڑا شہر میرپور خاص اپنی تہذیب‘ ثقافت اور آم کے حوالے سے پوری دنیا میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ مختلف شعراء نے اپنی رومانوی شاعری میں بھی اسے جگہ دی ہے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے دوران بیماری معالج کے مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے آم استعمال کئے جبکہ اسد اللہ غالب تو آم کے شیدائی تھے۔
میرپور خاص ضلع میں آم مئی کے ابتدائی دنوں میں مارکیٹ میں آجاتا ہے اور اکتوبر کے آخر تک فروخت ہوتا ہے۔ آم کی فصل مارکیٹوں میں آنے کے بعد گوشت، سبزی، اور دیگر پھلوں کا استعمال کم ہو جاتا ہے۔ گھروں میں کچے آم سے تیار کردہ اچار، چٹنی اور مربے کا استعمال بڑھ جاتا ہے، آموں کی دو سو سے زائد اقسام ہیں مگر ان میں بیس اقسام کے آم کو تجارتی بنیاد پر کاشت کیا جاتا ہے۔ آم کی ملکی برآمدات میں سندھ کا حصہ تقریباً 40فیصد ہے۔ آموں کی مشہور اقسام میں سندھڑی، نیلم، چونسا، انور رٹول، دوسہری، بیگن پھلی، انفانسو، گلاب خاصہ، زعفران، لنگڑا، سرولی، اور دیسی آم شامل ہیں۔ جن میں سندھڑی آم اپنی مٹھاس‘ خوشبو‘ وزن اور ذائقے کے اعتبار سے آموں کا شہنشاہ کہلاتا ہے۔
سندھڑی آم کی تاریخ ایک سو سال پرانی ہے۔ جب انڈیا کے شہر مدراس سے سندھ ہارٹی کلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں سندھڑی آم کے پودے منگوائے گئے اور سابق وزیراعظم پاکستان محمد خان جونیجو کے والد اور سابقہ ضلع ناظمہ ڈاکٹر صغریٰ جونیجو کے دادا جناب دین محمدخان جونیجو نے اپنے فارم پر اس کی کاشت کی اور اپنے گاؤں سندھڑی سے محبت کے حوالے سے اس کا نام سندھڑی تجویز کیا اس طرح وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ آم کی یہ جنس اس علاقے کی شناخت بن گئی ۔
   تین سو سترایکڑ اراضی پر سندھ ہارٹیکلچر انسٹی ٹیوٹ میرپور خاص نے مختلف اقسام کے آم پر تحقیق اور پیوند کاری کر کے 125 سے زائد نئی اقسام مارکیٹ میں متعارف کرائی ہیں۔ آم کی دو اقسام ہوتی ہیں جنہیں قلمی اور دوسرے کو دیسی کہا جاتا ہے قلمی آموں میں بھورا، سندھڑی، کالا سندھڑی، بیگن پھلی، دوسہری، الفانسو، ثمر، بہشت، طوطا پری، سبز، انور رٹول، چونسہ، دل آرام، سرولی، ثریا، پونی، حبشی سرولی، لنگڑا، کلکٹر، بادامی فجری، نیلم، بھرگڑی، سفید الماس، زہرہ، شام سندر، سیاہ مائل، زعفران، جبل پوری، جاگیردار، شہنشاہ، انمول اور دیگر شامل ہیں۔ جب کہ دیسی آم میں پتاشہ، لڈو، گلاب جامن، سفید گولا، سبز گولا اور سندوری وغیرہ شامل ہیں۔ قلمی آم دیسی آم کے مقابلے میں بڑے خوبصورت اور ذائقہ دار ہوتے ہیں۔ میر پور خاص میں آموں کی بہترین پیداوار حاصل کرنے والے کا چیلو فارم، نواز آباد فارم، اسد جونیجو فارم، بھگیو فارم، گل محمد رند فارم، جاوید جونیجو فارم، سید عنایت علی شاہ فارم، مصری فارم، گبول فارم، لغاری فارم اور بھرگڑی فارم شامل ہیں ان فارمز کے کاشتکاروں نے زراعت اور آموں کی نئی اقسام دریافت کرنے میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ میرپورخاص ضلع میں ہر سال ماہ جون میں آموں کی نمائش کا انعقاد ہوتا ہے اور یہ سلسلہ 1965ء سے شروع ہوا اور آج تک جاری ہے۔میرپورخاص ضلع میں 12140 ہیکٹر رقبے پر آموں کے باغات تھے تاہم 2011ء میں ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلاب سے آموں کے باغات بھی شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ میرپورخاص ناراکینال کے ٹیل میں واقع ہے اس لئے سال کے آٹھ مہینے یہاں پانی کی قلت رہتی ہے جس کی وجہ سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور رواں سال بھی پانی کی قلت کے باعث آموں کی پیدوار میں کمی کا سامناہے۔